تم کو کیا خبر جاناں

Poet: Sidra Subhan By: sidra subhan, Kohat

تم کو کیا خبر جاناں
ہجر کی کہانیاں کسطرح سے چلتی ہیں
ہم تمہیں بتاتے ہیں

زندگی کے ساحل پر
دل کا کورا کاغذ ہے
جس میں تم سے کہنے کی وہ تمام باتیں ہیں
جنکو پڑھتے ہی جاناں
تم نے لوٹ آنا ہے
لیکن میرے چار سو بے پناہ اندھیرا ہے
کالی لمبی راتوں میں بجلیاں چمکتی ہیں
تیز دھار آندھی ہے
مایوسی کے بادل جب آندھیوں سے ٹکرا کر
ٹوٹ کے برستے ہیں
کہکشاں لرزتے ہیں
سارے لفظ گیلے ہیں
اور نظم پانی کی لہروں میں یوں چلتی ہے
جیسے موت کہ منہ میں زندگی مچلتی ہے
جیسے وحشت جاں سے سانس رک کے چلتی ہے

اب تمہی بتاؤ نا
کوئی کیسے سمجھے گا
پانی پانی لفظوں کو
گیلی گیلی سوچوں کو
اور کون جانے گا
ہجر کی کہانی میں اس چھپی اذیت کو
درد کی پناہوں میں اس دبی محبت کو
تم بھی کیسے جانو گے
میرے گیلے لفظوں کو
ہجر کی کہانیاں اسطرح تو چلتی ہیں

Rate it:
Views: 1028
18 Jul, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL