بڑی مشکل سے ہم جینے لگے
اپنے زخموں کو خود سینے لگے
تھا تیرا ساتھ تو خزاں کو بھی بہار تصور کرنے لگے
تو نے چھوڑ دیا ہمیں ہم اپنی حیات کو بھی اپنی وفات تصور کرنے لگے
ہیں اب بہاروں کا موسم
پر بن تیرے ساتھ کے یہ پھول بھی کانٹے نظر آنے لگے
تم کیا جانوں گے ہمارے دل کا حال صنم
کیونکہ تمہیں تو اب ہم غیر نظر آنے لگے