تم ہمارے شہرِ دِل سے جا چکے
یہ اَلم بھی دِل پہ ہم اٹھا چکے
دِل کا کونہ کونہ خالی کر دیا ہے
تھک گئے جب دِل بہت بسا چکے
اشک، آہیں رنج و کلفت بے بسی
صدمے سارے عشق کے گنوا چکے
دِل کسی کی یاد سے بیگانہ کیا
دِل کو نئی راہ پہ ہم چلا چکے
آنکھوں سے انتظار کا خمار کھو دیا
آنکھوں کو نیند کا مزا چکھا چکے
اپنے لئے تو کام کئی اور پڑے ہیں
یہ دِلاسا اپنے دِل کو ہم دِلا چکے
عظمٰی یقیں کرو نہ کرو جان لو مگر
ہم تمہاری یاد کو بیشک بھلا چکے