تمنا مچل رہی تھی میرے دلِ طلبگار میں

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

تمنا مچل رہی تھی میرے دلِ طلبگار میں
کہ وہ لُوٹ کے لے گیا مجھے میرے انتطار میں

اُس میں کیا ہے‘ مجھے معلوم نہیں پڑتا
پھر بھی کچھ ڈھونڈتی ہے نظر اُس شاہکار میں

آگ کے گولے سے آسِ وفا ہم نے لگائی
خار و خلش اُٹھائی ہے قدم قدم بہار میں

سوچا تھا پڑے رہیں گے پیار میں عمر بھر
منہ کی کھانی پڑی چین و قرار میں

داغ میرے اُجلے دامن پہ لگا دئیے
نام لکھ دیا میرا فہرستِ داغدار میں

سُود مند کہاں تھی اُس کی محبت میرے لیے
گھاٹا ہی پڑا سراسر اُس کے پیار میں

Rate it:
Views: 443
07 May, 2016