Add Poetry

تمھاری آنکھوں میں کانٹے ہونگے

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

ایک راستہ سمجھ کر ،میں یہ کیا کر رہا تھا
دن رات مشقت کررہا تھا
بڑھ بڑھ کرکانٹے چن رہا تھا
مگر یہ کیا کہ یہاں توکانٹوں سے اٹی
انگنت راہیں ہیں اور ان پر لگی انگنت آنکھیں ہیں
انگنت زبانوں میں انگنت باتیں ہیں
میری تو بہت مختصر سی جھولی ہے
جوبہت جلد بھر جائے گی
تن پر جو پیرہن ہے ان کانٹوں میں الجھ کر تار تار ہوجائے گا
مختصر زاد راہ کم ہوتے ہوتے ختم ہوجائے گا
اس خار زار راستے پر کوئی نہیں آتا
تمھیں اٹھانے بھلا کون آئے گا
بھلا کون تمھاری ٹوٹتی ہمت بندھائے گا
بدن کٹتا جائے گا، زخموں سے بہتا لہوخشک ہوجائے گا
مگر یہ تو تم بھی جانتے ہو
نا تو یہ کانٹے ختم ہونگے اور نا ہی یہ باتیں تمام ہونگیں
ہاں آنکھیں بند ہونگی
جو تمھاری بھی ہونگی اور ہماری بھی ہونگی
تمھاری آنکھوں میں زمانے بھر کے کانٹے ہونگے
ہماری آنکھوں میں سہانے سپنے ہونگے

Rate it:
Views: 691
20 Mar, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets