تمھیں ہم سے نفرت ہی سہی
چلو یہ عداوت تعلق ہی سہی
رنگ لائے گی وفا ایکدن
تمیں ہم سے قدورت ہی سہی
ہیں تنہا ایک مدت سے ہم
تو نہیں پاس قیامت ہی سہی
رسوائی کا نہیں الزام ہم پر
بےوفائی کی تہمت ہی سہی
بیٹھے ہیں تیرے در پر ہم
خیرات نہیں ملامت ہی سہی