تمہارا دل بہل جائے مرا بھی کام ہو جائے
چلے آؤ بنام ِعشق دورِ جام ہو جائے
کبھی تو اِتفاقاً راستے میں دیکھ لوں اس کو
کسی طرح دلِ مضطر کو کچھ آرام ہو جائے
ہوا ہےکچھ نہیں لیکن یہی میں چاہتا ہوں اب
تجھے پانے کی ہر کوشش مری ناکام ہو جائے
اَساسہ لُٹ نہ جا ئے زندگانی کا محبت میں
کہیں ایسا نہ ہو کہ زندگی دشنام ہوجائے