تمہارا کوئی جوا ب نہ ہے

Poet: muhammad faizan munghiz By: muhammad faizan munghiz, jhelum

ہماری ہستی کے آئینے میں ہمارا کوئی حباب نہ ہے
اسی سے پوچھو ہماری ہستی ۔ خراب ہے کہ خراب نہ ہے

یوں تو دیکھے ہزار چہرے ۔ چاند کے سے چمک رہے تھے
تم ہو اتنے مگر پیارے ، تمہارا کوئی جواب نہ ہے

غریب اتنے کہ میکدے میں ۔ جام لینے کو جان دے دی
یہی غریبی ہے حال اپنا۔فقیر عاشق نواب نہ ہے

جس سے میرا بیکار بندھن۔ جس سے میری ہر ایک دھڑکن
جنہی سے ہے ہزار الجھن۔ انہی کے پاس جواب نہ ہے

تو یہاں پہ ، ہے اہل ثروت۔ تیرا میخانہ تیری حکومت
نکالا ہم کو تو کی ملامت، جو دام نہ ہے شراب نہ ہے

تھا تیرا سننا ۔مایوس لوٹے، پتا چلا تو کہہ کے پلٹے
جس کو سننے ہم آ رہے تھے۔ اسی کا آج خطاب نہ ہے

ابھی بہار شروع ہوئے ہے۔چمن کی ہر اک کلی کھلی ہے
جھومتے سب ہنسی خوشی ہے۔ خزاں کا کوئی عتاب نہ ہے

ہماری قسمت کہاں ہے ایسی۔ کتاب کھولوں گلاب نکلے
نہیں پڑھتا کتابیں اب میں۔ گلاب نہ ہے کتاب نہ ہے

عجب سے ان کے یہ رنگ دیکھے۔ برقعہ اپنا اتار پھینکے
کیا حسین وہ آج سنورے ۔کہ ان کے رخ پر نقاب نہ ہے

ہمیشہ رہتا یہ رنج ہم کو۔ کہ یاد کرنا جرم ہے کیا
بھلا ہوا کے بتا دیا ہے گناہ نہ ہے ثواب نہ ہے

Rate it:
Views: 522
28 Oct, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL