تمہاری خوشبو
Poet: UA By: UA, Lahoreکالر سے چرا کر لگایا تھا جو خواب میں
تمہاری خوشبو بس گئی ہے اس گلاب میں
گرچہ آغاز کلام خود سے نہ کیجئیے حضور
کچھ تو ارشاد ہو میری بات کے جواب میں
تم وہی سراپا ہو کہ جسکی جستجو میں ہم
بیدار سفر میں رہے سفر میں رہے خواب میں
تمہیں کھو کر تو ہم اپنے ہوش تک گنوا بیٹھے
عرصہ ہجر و وصال کیونکر رکھیں حساب میں
ساقی کے ہاتھوں میں جام اور میرے واسطے
آج تو پی ہی لیں گے چاہے زہر ہو شراب میں
پیکر جمال کی تعریف اس سے سوا کیا ہوگی
ماہ و انجم میں اور اسکا عکس آفتاب میں
نورانی نظروں کو دیکھ کر اندازہ کیجئیے
چاندنی کا عکس ہے تاروں کی تاب میں
شوق دیدار ہے تو ذرا کے سامنے آؤ
ممکن نہین وصال نظر ہو نقاب میں
عظمٰی نے بہت بحر و بر کی خاک چھان لی
اب تیری جستجو کریں گے ہم سراب میں
More General Poetry






