تمہارے دِل کو آخر راس کیا ہے
تمہارے ساتھ ایسا خاص کیا ہے
چلے آتے ہیں سب لوگ تمہاری جانب
وجہ ایسی تمہارے پاس کیا ہے
ذرا سکون سے تمہیں نہیں رہنے دیتی
جستجو، لگن، تمہاری آس کیا ہے
تمہارے لفظ پھولوں کی طرح تر و تازہ
لب و لہجے میں چٹکتی باس کیا ہے
دھیما تبسم، جھکی نگاہ، رخ روشن
بجز اک یاد کے عظمٰی ہمارے پاس کیا ہے