تمہیں اپنا وجود برقرار رکھنا ہے
نفرتیں چھوڑ آپس میں پیار رکھنا ہے
اسلام کے نام پر بنا ہے پاکستان
مگر اقلیتوں کا بھی خیال رکھنا ہے
بستے ہیں جو اس میں سب باسی اس کے
آپس میں بھائی چارہ اور اعتماد رکھنا ہے
دشمن تمہاری صفوں میں تقسیم چاہتا ہے
تمہیں خود کو چوکنا اور ہوشیار رکھنا ہے
تیرے کھیتوں کی ہریالی کسان کی خوشحالی
تمہیں ڈیم بنانے اور پانی سنبھال رکھنا ہے
جب بجلی ہوگی وافر معیشت کا پہیہ چلے گا
تمہیں دنیا میں بلند اپنا وقار رکھنا ہے
غریب ہے جو مایوس ہے زندگی سے
ان مایوسیوں کو دلوں سے نکال رکھنا ہے
جمہوریت کی مضبوطی سے ملک ترقی کرے گا
تمہیں آپس کی رائے کا احترام رکھنا ہے
جو بیت گیا وہ ماضی ہے اب آگے چلنا ہے
بڑے مقابلوں کیلئے خود کو تیار رکھنا ہے