وطن کے ہر حوالے میں
اندھیرے میں اجالے میں
کسی ماں کی کھلی چوکھٹ پہ لگے
دعاؤں کے تالے میں
کسی والد کے روشن خواب
امیدوں کے ہالے میں
نہیں! غم ہوسکے نا کم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
دسمبر جب بھی آتا ہے تو
یادیں لوٹ آتی ہیں
کسی اسکول کی گھنٹی بجے تو
ْآنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میرا بیٹا،میرا بیٹا۔۔۔کی آوازیں
یہ آوازیں ستاتی ہیں
یہ یادیں کیسے ہوں مدھم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
اے جنت کے مکینوں! جانتے ہو تم؟
تمہاری ماں کی آنکھیں
آج ہیں بے خواب اور پرنم۔۔۔
تمہارے باپ کے کاندھے میں
اب باقی نہیں ہے دم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم