تمیں شاید میری باتیں سمجھ نہیں آتی
میں تمہیں اپنی باتیں سمجھا نہیں پاتی
میں تمہیں روز روز ایک بات بتاتی ہوں
اور وہی ایک بات تمہیں یاد نہیں رہ پاتی
میں تمہاری زندگی میں عام ہوں یا خاص
اس حقیقت کو میں کبھی جان ہی نہیں پاتی
ایک پل میں تم ستمگر دوسرے میں مہرباں
آس ٹوٹ جائے کے باوجود ٹوٹ نہیں پاتی
زندگی ہمیں کبھی بن چاہی خوشیاں دیتی ہے
اور کبھی چاہی گئی ایک خوشی دے نہیں پاتی
میرا ہنسنا بھی مجھے ایسے رَولایا کرتا ہے
جیسے میرے چہرے پہ کبھی ہنسی نہیں آتی
عظمٰی جس دوراہے پہ زندگی نے چھوڑا ہے
جانتی دوراہا ہے تو کبھی اس راستے پہ میں نہیں آتی