تنہا تنہا ہیں میں اور میری تنہائی
پابند وفا ہیں میں اور میری تنہائی
مسافت، دشت، دریا اور دھندلے خواب
وصل سزا ہیں میں اور میری تنہائی
جدائی، تمنائے وصل، اداسی سزائے مسلسل
خفا خفا ہیں میں اور میری تنہائی
بے مروت، ہرجائی زندگی کی طرح
بے وفا ہیں میں اور میری تنہائی
خود سے الجھتے ہیں، خود سے ڈرتے ہیں
نروان جاں ہیں میں اور میری تنہائی
اپنا ہی عکس نوچتے کے لئے
روبرو آئینہ ہیں میں اور میری تنہائی
اس کی چاہت میں دن رات سنورتے ہیں
بے چہرہ ہیں میں اور میری تنہائی
جاوید خود سے بے ربط باتیں کرتے ہیں
بے صدا ہیں میں اور میری تنہائی