پرسکون موسم میں سکون سے زیادہ بیقراری ہوتی ہے
ایسے تنہا لوگوں پر جان کنی کی کیفیت طاری ہوتی ہے
موسم کی رت بدلتی ہے اور نرم ہوائیں چلتی ہیں
پھول چمن میں کھلتے ہیں لوگ خوشی سے ملتے ہیں
باغوں میں جھولے پڑتے ہیں گلشن میں رونق ہوتی ہے
مسکراتے چہچہاتے رنگ برنگے پنچھی
تتلیاں پھول اور کلیاں کی ہر سو بہار دکھاتے ہیں
جنہیں دیکھ دیکھ کر سارے ہی مسرور سے ہوئے جاتے ہیں
لیکن ایسے موسم میں بھی کچھ چہرے ایسے ملتے ہیں
جو تنہا تنہا رہتے ہیں نہ ہنستے ہیں نہ کھلتے ہیں
ان چہروں پہ ہر دم جاری اک سوگواری ہوتی ہے
افسردگی طاری ہوتی ہے ہر دم بیزاری ہوتی ہے
کوئی بھی موسم ہو ان پر بس ایک سا موسم رہتا ہے
رنگ و خوشبو کی رت میں بھی خزاں ہی طاری رہتی ہے
کیا کیجئیے کہ یہ دنیا ہے اور اس دنیا کی یہ رسم کہن
سچ ہے کہ جو طاری رہتی تھی وہ آج بھی طاری رہتی ہے
پرسکون موسم میں بھی سکون سے زیادہ بیقراری ہوتی ہے
ایسے میں تنہا لوگوں پر جان کنی کی کیفیت طاری ہوتی ہے