تنہائی میں چپکے سے یاد آنے لگا
اندھیرے میں شمع کوئی جلانے لگا
زندگی میں جب نیا حادثہ ہوا
واقعہ تاریخ کوئی دھرانے لگا
کھوئے بیٹھے تھے اسی خمار میں
بدلا موسم ہمیں جگانے لگا
مٹ گئی امید ہر آس یقین وفا
عہدو پیماں جب وہ بھلانے لگا
باوجود ضبط غم گرے آنکھ سے آنسو
محفل ر قیباں میں جب مسکرانے لگا
بکھر کے خاک ہوئے عائش بضاہر چٹھان
کبھی جو حوصلہ ہمارا آزمانے لگا