تنہائیوں کی رات میں

Poet: UA By: UA, Lahore

ہم سے کبھی شکوہ کرو گلہ کرو کوئی
ہم سے مروت کا بھرم ہم غیر ہیں کوئی

ان راستوں پہ تنہا چلتے ہوئے لگا
میرے ساتھ ساتھ ہے ہم سفر کوئی

تنہائیوں کی رات میں جب سوچنے بیٹھوں
کرتا ہے میرے کان میں سرگوشیاں کوئی

برسوں کے بعد اک ذرا دیکھی تیری جھلک
سمجھے نہیں یہ سچ ہے یا خواب ہے کوئی

چاند جیسے چہرے چاند سے زیادہ حسیں
پر تیرے جیسا دوجا دیکھا نہیں کوئی

جو میرے ساتھ ساتھ رہے سائے کی طرح
مجھ سے اسے کیا کام ہے بتائے تو کوئی

عظمٰی یہ تجسس مجھے بے چین رکھتا ہے
وہ کون ہے کیا نام ہے کچھ تو کہے کوئی

Rate it:
Views: 981
13 Feb, 2009