اے رب ذوالجلال
تو رحیم ہے
تو رحیم تھا
اور تو رحیم رہے گا
تو
اے بلندیوں کے مالک
پھر تو نے کیوں اس کو مجھ سے لے لیا
تو جانتا تھا نہ رب
کہ میں اک پل بھی رہ نہیں سکتی تھی
تو جانتا تھا نہ رب
کہ وہ میرے وجود کا حصہ ہے
تو جانتا تھا نہ رب
کہ اس کے انتظار میں لمحہ لمحہ جلی ہوں
تو جانتا تھا نہ میرے عظیم رب
کہ میری ہر خوشی تھا وہ
تو جانتا تھا نہ اے بے بسی کو سکون میں بدلنے والے رب
کہ میری آتی جاتی اک اک سانس کی وجہ تھا وہ
تو جانتا تھا نہ میرے اللہ
اس کے ہونے سے میری بےقراریوں کو سکون تھا
اور تو جانتا تھا نہ میرے سکون دینے والے رب
کہ وہ میرا سکون تھا وہ میرا جنون تھا
اور تو جانتا تھا نہ اے پروردگار
کہ اسکے ہونے سے میں تھی
پھر بتا نہ میرے اللہ کہ کیوں لے لیا اس کو مجھ سے
پھر بتا نہ میرے اللہ اسکو مجھ سے کیسے جدا کر دیا
تو رحیم ہے نہ اللہ
پھر کیوں مجھ سے دور ہوا وہ
جبجب دور کر ہی دیا تو پھر اسکی یا د کیوں اللہ
جو مجھے ہر لمحہ اذیت سے دوچار کرتی ہے جو مجھے پل پل ختم کرتی ہے
تو انصاف والا ہے نہ اللہ تو جب اسکو لے لیا ہے
تو پھر انصاف کر ۔۔۔پھر مجھے اسکی یاد سے بھی اب آزاد کر
اگر ایسا نہیں کرنا یا رب
تو
پھر اتنا انصاف کر کہ جیسے وہ مجھے یاد آتا ہے
ایسے ہی لمحہ لمحہ یاد آؤں میں اسکو
وہ کبھی نہ روئے وہ ہمیشہ خوش رہے
لیکن بس
اتنا سا انصاف کردے اے رب
کہ میں روئی ہوں اس کے لیے
تو بس ایک بار اسکو میری یاد میں رلا
کسی اور کی نہیں ۔۔۔بس میری یاد میں
کیونکہ صرف میں روئی ہوں اس کے لیے
بس ایک بار رلا دے
پھر کبھی نہیں میرے رب
کیونکہ اس کی آنکھیں میں کبھی نم نہیں دیکھ سکتی۔