تو جانتا تھا نہ رب

Poet: زویراملک By: Zavaira Malik, Rawalpindi

اے رب ذوالجلال
تو رحیم ہے
تو رحیم تھا
اور تو رحیم رہے گا
تو
اے بلندیوں کے مالک
پھر تو نے کیوں اس کو مجھ سے لے لیا
تو جانتا تھا نہ رب
کہ میں اک پل بھی رہ نہیں سکتی تھی
تو جانتا تھا نہ رب
کہ وہ میرے وجود کا حصہ ہے
تو جانتا تھا نہ رب
کہ اس کے انتظار میں لمحہ لمحہ جلی ہوں
تو جانتا تھا نہ میرے عظیم رب
کہ میری ہر خوشی تھا وہ
تو جانتا تھا نہ اے بے بسی کو سکون میں بدلنے والے رب
کہ میری آتی جاتی اک اک سانس کی وجہ تھا وہ
تو جانتا تھا نہ میرے اللہ
اس کے ہونے سے میری بےقراریوں کو سکون تھا
اور تو جانتا تھا نہ میرے سکون دینے والے رب
کہ وہ میرا سکون تھا وہ میرا جنون تھا
اور تو جانتا تھا نہ اے پروردگار
کہ اسکے ہونے سے میں تھی
پھر بتا نہ میرے اللہ کہ کیوں لے لیا اس کو مجھ سے
پھر بتا نہ میرے اللہ اسکو مجھ سے کیسے جدا کر دیا
تو رحیم ہے نہ اللہ
پھر کیوں مجھ سے دور ہوا وہ
جبجب دور کر ہی دیا تو پھر اسکی یا د کیوں اللہ
جو مجھے ہر لمحہ اذیت سے دوچار کرتی ہے جو مجھے پل پل ختم کرتی ہے
تو انصاف والا ہے نہ اللہ تو جب اسکو لے لیا ہے
تو پھر انصاف کر ۔۔۔پھر مجھے اسکی یاد سے بھی اب آزاد کر
اگر ایسا نہیں کرنا یا رب
تو
پھر اتنا انصاف کر کہ جیسے وہ مجھے یاد آتا ہے
ایسے ہی لمحہ لمحہ یاد آؤں میں اسکو
وہ کبھی نہ روئے وہ ہمیشہ خوش رہے
لیکن بس
اتنا سا انصاف کردے اے رب
کہ میں روئی ہوں اس کے لیے
تو بس ایک بار اسکو میری یاد میں رلا
کسی اور کی نہیں ۔۔۔بس میری یاد میں
کیونکہ صرف میں روئی ہوں اس کے لیے
بس ایک بار رلا دے
پھر کبھی نہیں میرے رب
کیونکہ اس کی آنکھیں میں کبھی نم نہیں دیکھ سکتی۔
 

Rate it:
Views: 690
24 May, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL