Add Poetry

تو سمجھتا ہے ہمارے درمیاں کچھ نہیں

Poet: جہانزیب کُنجاہی دِمشقی By: جہانزیب کُنجاہی دِمشقی, gujrat

اتنا حُسن ابھی جی بھرا کچھ نہیں
سب کچھ دیکھ کر بھی دیکھا کچھ نہیں

ٹھکرانے سے پہلے اتنا تو سمجھ لو
قیس گر نہیں ہے تو لیلی کچھ نہیں

اِک جاں باقی ہے دینے کو اب
ہمارے پاس اِس کے سوا کچھ نہیں

تجھے لکھوں بھی تو کیا لکھوں
کہنے کو تو پاس رہا کچھ نہیں

سبھی پوچھتے ہیں تیرا تو کون ہے
کیسے کہوں کے مجھے پتا کچھ نہیں

ہزاروں سال بھی جییوں تیرے لیئے
تیرے حُسن کے آگے میری وفا کچھ نہیں

خاک میں مل کر بھی خوش ہوں
یوں لگتا پے جیسے کھویا کچھ نہیں

ہر دعا سے پہلے ہر دعا کے بعد
ربّ سے تیرے سوا چاہا کچھ نہیں

پتہ تو چلے آخر خطا کیا تھی
یوں گم سم ہو جیسے ہوا کچھ نہیں

تو سمجھتا ہے ہمارے درمیاں کچھ نہیں
تو سمجھتا ہے قرینہ تیرا میرا کچھ نہیں

تم ہی تو ہو جسے کھو کر پایا ہے
جہاں سوچتا ہے ہم نے سنوارا کچھ نہیں

جو لوگ خود پرست ہوتے ہیں جہاں
اُن لوگوں میں قیمتِ وفا کچھ نہیں

Rate it:
Views: 638
22 Dec, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets