تو نکلا بے وفا

Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, Haroonabad

چاہا تجھے سوچا تجھے
محبت میں مانگا تجھے
پر تو نکلا بے وفا

کہا تجھے چھوڑنا نہ مجھے
کہا تجھے توڑنا نہ مجھے
پر تو نکلا بے وفا

لکھا ہتھیلی پر تیرا نام
سجایا تجھے صبح و شام
رسوا کیا مجھے سرعام
تو ہے اک شوخ ادا
پر تو نکلا بے وفا

میں ٹوٹ گئی
میں بٹ گئی
تونے لوٹ لیا
میں لٹ گئی
پر تو نکلا بے وفا

تیری آنکھوں میں کھو گئی
تیری یادوں میں سو گئی
تیری رسوائی کے بازوؤں میں بکھر گئی
میں تیری بے وفائی میں نکھر گئی

پایا تجھے
سراہا تجھے
کی تیری دعا
پر تو نکلا بے وفا
تو نکلا بے وفا

Rate it:
Views: 482
23 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL