تپتی دوپہر
Poet: شبنم فردوس By: shabnam firdaus, patnaمیں تپتی دوپہر میں
 تنہا کھڑی تھی 
 بن کے شام گلابی تم
 مجھ پر چھاگئے جو 
 پت جھڑ کے موسم میں
 بہار آگئی یکدم 
 سارے منظر حسیں لگنے لگے
 معطر ہوگئی فضا ہر سو 
 زمین کو بھول کر میں 
 ابر کے سنگ سنگ 
 ہوا کے دوش پر 
 اڑنے لگی پھر 
 سیر آسماں کی کرنے لگی میں 
 چاند کو کرلیا سر 
 گماں ہونے لگا 
 ستارے توڑ لوں تھوڑے 
 جنم خواہش
 لینے لگی دل میں 
 قریب آفتاب کے 
 پہنچ گئی جو 
 تپش آفتاب کی 
 جھلسانے لگی مجھکو 
 زمیں پر اترنا پڑا پھر 
 حقیقت کی دنیا میں
 قدم رکھنا پڑا پھر 
 گلابی شام گزر چکی تھی 
 خزاں میرے گرد 
 بکھری پڑی تھی 
 منظر بہار کے 
 دھندلے دھندلے 
 ابر بن کے آنکھوں سے
 برس رہے تھے 
 میں تپتی دوپہر میں 
 کھڑی تنہا 
 سسک رہی تھی 
 شبنم فردوس
More Sad Poetry






