تھام رکھی ہے تیری ایک نشانی دل نے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

جانے یہ کیسی تیرے ہجر میں ٹھانی دل نے
پھر کسی اور کی کچھ بات نہ مانی دل نے

ایک وحشت سے کسی دوسری وحشت کی طرف
اب کے پھر کی ہے کوئی نقل مکانی دل نے

اب بھی نوحے ہیں جُدائی کے وہی ماتم ہے
ترک کب کی ہے کوئی رسم پرانی دل نے

بات بے بات جو بھر آتی ہیں آنکھیں اپنی
یاد رکھی ہے کسی دُکھ کی کہانی دل نے

ڈُوبتی شام کے ویران سمے کی صورت
تھام رکھی ہے تیری ایک نشانی دل نے
 

Rate it:
Views: 947
23 Nov, 2011