آوارہ بادلوں کی طرح جیسے تخیل کس جستجو میں کوشاں رہے دم بدم بے آب نگاہوں کی پرآب بدلیاں ہیں جو ساون کی بارشوں کی طرح یہ بھی مسلسل تھم تھم کے برستی ہیں برس کے نہیں تھمتی