کہتے ہیں وہ کہ آپ کے لکھے فضول ہیں
یہ آپ کا شغل ہے اور ہم مشغول ہیں
وہ کہنے لگے کہ شعر اگر نہ کہوتو پھر
آپ بسر وچشم ہم کو قبول ہیں
ہم نے کہا کہ آپ کی عنایت بہت مگر
لکھنے کے بھی ہمارے کچھ ایسے اُصول ہیں
آپ سے تو ملنے کی شرطیں کڑی بہت
آپ تو جیسے بھی ہیں ہم کو قبول ہیں
داد مل گئ اگر بگڑا کیا زمانے کا
زمانے کو پیش پھر بھی یہ تھوڑے سے پھول ہیں
اُمید باندھ لی ہے دنیا سے کیوں بہت
ساری یہ باتیں بھی ہماری ہی بھول ہیں
خود کو ہی بس پڑھ لیتے لکھتے نہ تم نعمان
یہ داد یہ تعریفیں صحرا کی دُھول ہیں