Add Poetry

تھکن نہ پوچھئے پتھر سرہانے لگتے ہیں

Poet: By: Ali, Hyderabad

تھکن نہ پوچھیے پتھر سرہانے لگتے ہیں
جو نیند آے تیرے خواب آنے لگتے ہیں

سبک نہیں ہےکوئی بھی نظامِ اجر میاں
وفا طلب کو یہاں پر زمانے لگتے ہیں

جنہیں سمجھ ہے وہی چاہتے ہیں نام و متاع
جو بے شعور ہیں ہم کو سیانے لگتے ہیں

وہ دستِ غیب اچانک ہی تھام لیتا ہے
میرے حریف مجھے جب گرانے لگتے ہیں

ہر ایک رہ میں رہِ مستقیم مخفی ہے
تمام شہر ترے آستانے لگتے ہیں

ہمارا قلب زمانوں کے درد رکھتا ہے
ہم ایسے لوگ تو صدیوں پرانے لگتے ہیں

دیوانے لوگ بڑا نام کر کے جاتے ہیں
دیوانے لوگ بڑے ہی سیانے لگتے ہیں

انہیں تو ظلم بھی اپنے نظر نہیں آتے
ہمیں تو آئینے چہرہ دکھانے لگتے ہیں

میں کیسے دور میں لایا گیا مرے مولا
یہاں وفا جو کرو تازیانے لگتے ہیں

وہ رو پڑے مری خوشیوں کی جاں نکل جاے
وہ ہنس پڑے تو میرے غم ٹھکانے لگتے ہیں

تمام سال کرپشن کا گیت سنتا ہوں
بس ایک روز ہی قومی ترانے لگتے ہیں

یہی اعجاز ہے مجھ کو مرے بزرگوں کا
جو دل دکھے کوئی پودا لگانے لگتے ہیں

Rate it:
Views: 785
16 Nov, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets