تھی یہ محفل میں کس کی کمی رات بھر
کیوں ستاتی رہی تشنگی رات بھر
رات جو اک نزر تیرا جلوہ ہوا
گنگناتی رہی چاندنی رات بھر
آج تازہ کلاموں کا الہمام تھا
شعر چلتے رہے فلبدی رات بھر
رند بےسودھ گرتے سنبھلتے رہے
ختم ہو نا سکی مۓکشی رات بھر
باتوں باتوں میں آخر گزر رات گئ
سو نا پایا یہاں کوئ بھی رات بھر
جس کو آنا تھا " باقر " وہ آیا نہیں
بام پر دید اٹکی رہی رات بھر