تہمتیں تو لگتی ہیں

Poet: Noshi Gillani By: Shazia Hafeez, Attock

تہمتیں تو لگتی ہیں
روشنی کی خواہش میں
گھر سے باہرآنے کی کچھ سزا ملتی ہے
لوگ لوگ ہوتے ہیں
ان کو کیا خبر جاناں
آپ کے ارادوں کی خوبصورت آنکھوں میں
بسنے والے خوابوں کے رنگ کیسے ہوتے ہیں
دل کی گود آنگن میں پلنے والی باتوں کے
زخم کیسے ہوتے ہیں
کتنے گہرے ہوتے ہیں
کب یہ سوچ سکتے ہیں
ایسی بے گناہ آنکھیں
گھر کے کونے کھدروں میں چھپ کے کتنا روتی ہیں
پھر بھی یہ کہانی سے
اپنی کج بیانی سے
اس قدر روانی سے داستان سناتے ہیں
اور یقین کی آنکھیں
سچ کے غمزدہ دل سے لگ کے رونے لگتی ہیں

Rate it:
Views: 746
07 Aug, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL