تیر ی رفاقتوں کے سلسلے بھی کچھ عجیب تھے
ہم نہیں لکی ! ہمارے دشمن خوش نصیب تھے
چند ہی ملاقاتوں میں لوٹ لیاگھر میرا
ُاس کے اپنے تھے مگر میرے رقیب تھے
جنگ لڑنے کا عہد تو دونوں سے کیا تھا
بس ُاس نے مان لی ہار - اور مجھ پے چلے سب تیر تھے
میرا ضمیر وفا کر بھی مطمعین نہیں تھا لکی
وہ لوگ بیوفا ہوتے ہوئے بھی امین تھے
ُاس کے ہاتھوں مجھے مل گیا میرے گناہوں کا صلہ شاید
ہمیں دکھ دینے والے بھی خدا کے کتنے قریب تھے
میرے چہرے پے موت کی پرچھائیاں صاف نظر آتی ہیں
مجھے زندہ تسلیم کرنے والے بھی کتنے شریف تھے