تیرا غم میر ا غم کلمات کلیدی تمھارے بھی تھے
فرداِ صحبت ہے زمانے بھر سے تمھیں پیارے بھی تھے
تلخیوں کے شهرستان لا کھڑا کیا مجھے جانتے ہو شما
جل رہا ہوں کہاں گیےغم و اندوه جو تمھارے بھی تھے
شکسته بدن سے بِلک بِلک کر جان جا رہی ہے میری
بن کر ہزار لوگوں کا عشق اے دلخواه تمھارے ہی تھے
با ظاہر زندگی سے کوئی شکوا نہیں پر جینا بھی نہیں مجھے
اک بار تو لے جاتے کچھ پل میرے پاس جو تمھارے تھے
درد سے لڑنا عادت رستوں سے پلٹنا میری فطرت میں نہیں نفیس
میرے بعد ہوگی قبر پہ تختی آج بھی تیرے کل بھی تمھارے تھے