تیری آس و انتظار کا گھر شاد کرتے کرتے
رات گزر گئی مجھے مجھ کو برباد کرتے کرتے
کوئی یاد کرتا جاتا ہے تمہیں میرے اندر
گھائل ہو رہا ہے تمہیں یاد کرتے کرتے
اِک تصویر سی ہے تیری من میں لگی ہوئی
نقوش بھول گئے درِدیدار آباد کرتے کرتے
مَیں حال و بے حال ٗ مگر تم نہ آئے
حروفِ التجا بھول گئے ٗ فریاد کرتے کرتے
ہجومِ نشاطِ عشق کو سوچ کر ہم چلے آئے
ہوئے تاعمر قید روح کو آزاد کرتے کرتے