تیری جبیں پہ لکھا تھا کہ تو بھلا دے گا
سو میں بھی بھانپ گیا تھا کہ تو بھلا دے گا
ہر ایک شخص سے لڑتا رہا میں تیرے لیے
ہر اک نے مجھ سے کہا تھا کہ تو بھلا دے گا
یہ تیری آنکھوں پہ حلقے سے پڑ گئے کیسے؟
مجھے تو تو نے کہا تھا کہ تو بھلا دے گا
نکال لایا ہے الزام پھر پرانے تُو
یہ ہم نے طے بھی کیا تھا کہ تو بھلا دے گا
کچھ اس لیے بھی کہ اک ِتل تھا تیری آنکھوں میں
مجھے تو تب بھی پتا تھا کہ تو بھلا دے گا