تیری جستجو مے نکلے تیری آرزو کو ساتھ لے کر
تو بھی تو تنہائیوں مے نکلا کر مرا ہاتھ لے کر
انسانیت کے زائچے مے آ ایک زاویہ مل کر بنائیں
اپنی ہستی کو شامل کر ذرا مری ذات لے کر
ہم ان کی تشنہ لبی کا تزکرہ کس طرح کریں رضا
خود پیٹ بھرتے ہے دوسرو سے خیرات لے کر
وہ دن کا رات کا امتیاز بھول بیٹھا ہے
کسی شبدہ باز سےچند عجائبات لے کر
نچوڑڈال بزم سخن مے رت جگوں کے تمام پیکر
انسان کب تک زندگی گزار سکتا ہے خواہشات لے کر