میں نے موسم سے پوچھا کہ ابکے برس
کیا ہمارے لئے
کوئی پتا کوئی ادھ کھلا پھول ہے
یا فقط کچے رستے پہ آتے ہوئے
مشکی گھوڑے کے پاؤں سے اڑتی ہوئی دھول ہے
سبز موسم نے سورج مکھی کی طرح
اک کرن کی طرف گھوم کر یہ کہا
سال کی آخری ساعتوں میں کہیں
بوڑھے برگد کے نیچے ملیں گے یہیں
اے مرے ہم نوا اے مرے ہم نشیں
تیری خاطر ابھی حکم آیا نہیں