تیری دنیا میں غم کے سواکچھ بھی نہیں
تعزیر تو پا لی ہے اور خطاکچھ بھی نہیں
اے زندگی تیری راہ میں دُکھ بےشمار
درماں کچھ بھی نہیں، دوا کچھ بھی نہیں
پہچان تو سب ہے،اِسے اپنے پرائے کی
دلِ ناداں مگرافسوس، سمجھتا کچھ بھی نہیں
وقت ِرخصت دیکھا تھا پل بھر اُس نے
کہا کچھ بھی نہیں اور سنا کچھ بھی نہیں
ایک قطرہ ہوں تیرا اے سمندر میرے
سب توہی ہے،مجھ میں میرا کچھ بھی نہیں
متائے جاں بھی رضاہوئی تجھ پہ نثار
پاس میرےاب اور بچاکچھ بھی نہیں