تیری قسمت تیرا رُوپ
میری قسمت میرا رُوپ
نہ تُو بدلا نہ میں بدلا
نہ بدلی قسمت اپنی
نہ بدلے حالات ہی کب سے
نہ بدلی حالت اپنی
خرمست تُو اپنے حال میں
بدمست میں اپنے حال میں
ڈھنگ ڈھال نرالا ہے سب کا
اپنے حالات میں جیتے ہیں
لیکن حا لا ت کے مارے ہم
بس زہر پیالا پیتے ہیں
بے چین رہیں بے تاب رہیں
بصوُرت ماہیی بے آب رہیں
قسمت کی صوُرت دیکھئےاب
کب یہ حالات بدلتے ہیں
کس رُخ ہوائیں چلتی ہیں
کب دن اور رات بدلتے ہیں