تیری نظروں سے ہو کے میرے جہاں پر ختم ہوئی

Poet: UA By: UA, Lahore

تیری نظروں سے ہو کے میرے جہاں پر ختم ہوئی
کہاں سے بات چلی تھی کہاں جا کر ختم ہوئی
انوکھی داستاں ہے یہ شروع انجام سے ہوئی
جہاں آغاز ہونا تھا وہاں جا کر ختم ہوئی
جواں ہمت رہی جب تک نشاں منزل کا نہ پایا
بہت نزدیک منزل کو مگر پا کر ختم ہوئی
زہر پیتے رہے لیکن اجل کا منہ نہیں دیکھا
مَلا تقدیر سے غم، زندگی کھا کر ختم ہوئی
جِسے حاصل گردانا ہے وہی نہ پا سکے عظمٰٰی
جو لسحاصل تھا زیسے میں وہی پا کر ختم ہوئے

Rate it:
Views: 452
07 Nov, 2013