اک فلک پر ہم دو چاند ادھورے ہیں
تیرے بنا کسی بھی حال میں نا ہم پورے ہیں
تجھے سب سے چھپا کر رکھنا اپنی نظر میں
یہاں کے لوگ میرے پیار کے لوٹیرے ہیں
تیرا دل زخمی یہاں کے ظالموں نے کیا
لگے جو زخم تجھے اب وہ زخم میرے ہیں
وحشت وصل کے ہر اک پل پر میری
جان حق ہاں سارے حق تیرے ہیں
جدھر دیکھتی تیرے بنا لگتامجھے اندھیرہ ہے
تیری نگاہوں سے میری زندگی کے سویرے ہیں
اب لوٹ آئے ہو تو میری تمنا کی پیاس بجھاؤ
دن وصل کے لیکن لگے ہجر کے ڈیرے ھیں