تیری چاہیت تیرے وعدوں کو کیا ہوا
پیار کی قسموں اور ارادوں کو کیا ہوا
وصل کی رات کٹ گئی تیرے بغیر ہی
تیرے ملنے کے وعدوں کو کیا ہوا
تم سے ملنے آئے تھے تیری گلی میں
نہ جانے تیرا دیدار پانے کو کیا ہوا
بڑی مشکل سے کٹی ہے شب ہجراں
آتے آتےقیامت برپا ہونے کو کیا ہوا
نبھاتے رہے رسم وفا عمر بھر ہم
نہ جانے وفائوں کے رنگ لانے کو کیا ہوا