آنکھوں کی شمع
بجھ رہی ہے
تیری یاد کی
لو جل رہی ہے
تم کیوں یاد آگئے
برسات میں
اب میری روح
جل رہی ہے
اتنے برے روایے سے
پیش آنے کی
ضرورت کیا تھی
تمہیں مخاطب کرتے ہوئے
اب میری انا ڈھل رہی ہے
کیا ُاسے خیال ہے
کوئی یاد کر رہا ہے ُاسے
کیوکہ چاروں طرف
خشبوں مچل رہی ہے
ایسا کیا لکھوں
جو تیرا دل بدل جائے
میری قلم گرتے گرتے
سمبھل رہی ہے