تیری یادوں سے پیار کرتے میں تھک گیا ہوں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

تیری یادوں سے پیار کرتے میں تھک گیا ہوں
ہجر میں روز مرتے مرتے میں تھک گیا ہوں

جان جاں اب تو کوئ چارہ کرو ملن کا
سسکیاں اور آہیں بھرتے میں تھک گیا ہوں

اب نہیں ہوتا بن تمہارے گزارہ میرا
ہجر کی آگ میں اترتے میں تھک گیا ہوں

تو ہی ترسا رہا ہے مجھ کو جو کہتا تھا کل
آ بھی جاؤ صنم نکھرتے میں تھک گیا ہوں

کیسے بتلاؤں چھوڑ کر مجھ کو چل دیا تو
لوگوں کے سامنے مکرتے میں تھک گیا ہوں

مجھ سے اب اور غم نہ تیرا چھپایا جاۓ
جان جاں ضبط کرتے کرتے میں تھک گیا ہوں

طعنے مجھ کو زمانے والوں کے کھا گۓ ہیں
ٹوٹ کر جان جاں بکھرتے میں تھک گیا ہوں

مجھ کو کہنے پہ دکھ بھی ہوتا ہے جان جاں پر
اب تجھے پیار کرتے کرتے میں تھک گیا ہوں

تھک نہ پاۓ ہیں مجھ کو باقرؔ دبانے والے
زخم سہہ سہہ کے اب سنورتے میں تھک گیا ہوں

Rate it:
Views: 593
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL