تیری یادوں نے مجھے رات کو سونے نہ دیا
اشک پلکوں میں زمانے نے پرونے نہ دیا
ہم بھٹکتے ہی رہے ہجر کی شاہراہوں پر
عشق نے ہم کو تیرے سامنے ہونے نہ دیا
خواب آنکھوں میں سجائے رہے ہم چاہت کے
وقت نے ان کو حقیقت کبھی ہونے نہ دیا
ہم نے چاہا تھا کہ اشکوں سے تمھیں رام کریں
رسمِ دنیا نے مگر بزم میں رونے نہ دیا
دادؔ آداب ِ محبت کا تقاضا تھا کہ ہم
پھوٹ کے روئے پر دامن کو بھگونے نہ دیا