یہ ہوا تیری یادیں آس پاس کراتی ہیں
اور یہ یادیں ہمیں اُداس کراتی ہیں
یہ یادیں تلخ تو بہت ہیں
یہ یادیں تیری باتیں خاص کراتی ہیں
اِن گلیوں کو ہم کیسے بھول سکتے ہیں اے گلِ رِمشا
یہ گلیاں ہی تو تیرے ہونے کا احساس کراتی ہیں
جب یہ تلخ یادیں میں بیان کرتا ہوں
تو یہ محفل میں ارسلاؔن تیری شناس کراتی ہیں