شمع رات بھر جلائی تیرے انتظار میں
اپنی ہستی خود مٹائی تیرے انتظار میں
تیرا اعتبار کر کے دل کو بیقرار کیا
پھر یوں آنکھ بھر آئی تیرے انتظار میں
یادوں کا میلہ لگایا رات کے پچھلے پہر میں
چاند نے بھی دی دہائی تیرے انتظار میں
جاگتی آنکھوں میں تھا منظر اس شام کا
یوں پلکوں نے لی انگڑائی تیرےاتظارمیں
جاتے ہوئے سب موسم خوشیوں کو لے گئے
یوں خاموشی گھر پہ آئی تیرے انتظار میں