تیرے بغیر پھول بھی بے رنگ و باس ہیں
یہ شامِ غم ہے اور بہت ہم اداس ہیں
آپ آئیں تو چمن کی فضائیں مہک اٹھیں
بن آپ کے نظارے سبھی محوِ یاس ہیں
کرتے نہیں ہیں قدر کسی کے خلوص کی
کچھ لوگ اس جہاں میں بڑے ناسپاس ہیں
وہ بھی سمجھ نہ پاۓ مرے دل کی بات کو
جن پر تھا مجھ کو ناز ، وہی کم شناس ہیں
اک دن نگل نہ جائیں مرے خد و خال کو
یادوں کے دھندلکے جو مرے آس پاس ہیں
گرچہ کھڑے ہیں ساحلِ دریا پہ ہم مگر
لمحہ بہ لمحہ پھر بھی سراپا پیاس ہیں
کرتے ہیں آپ دل کو ملامت تو کس لئے ؟
بستا ہے جن میں پیار ، وہی دل تو خاص ہیں
اک ہم کہ ایک پل کی مسرت نہیں ملی
وہ کتنے خوش نصیب جنھیں غم بھی راس ہیں
ہوتی ہے قیمتی بہت سبھی اچھے دنوں کی یاد
بیتے ہوئے وہ پل مرے جینے کی آس ہیں
ہے کس بلا کا خوف کہ میرے شہر کے لوگ
یوں مبتلاۓ حالتِ خوف و ہراس ہیں