جا تو رہے ہو آنسو دے کے
بدلے میں کچھ یادیں لے کے
نہیں معلوم یہ آنسو میرے
دُکھ کے ہیں یا مسرتوں کے
مجھے بس اتنی خبر ہے
کہ جب دُور جانے والے
نظروں سے اوجھل ہوجائیں
قُربتیں فاصلوںمیں ڈھل جائیں
پھر فرُقتوں کا راج رہتا ہے
زُباں پہ قفل ہوتے ہیں
دل دھڑکنا بھول جاتا ہے
خُوشیاں کتنی عارضی ہوتی ہیں
دھوپ چھاؤں کی طرح ہی ہوتی ہیں
پل میں دامن چُھڑا لیتی ہیں
ہنستوں کو رُلا دیتی ہیں
یہ کیسے کھیل تماشے ہیں
وہ لوگ جو اپنے ہوتے ہیں
کیوں غیروں کے ہوجاتے ہیں
اور بِھیڑوں میں کھو جاتے ہیں
یہ قصّہ فہم سے بالا ہے
یہ دستور بہت نرالا ہے
جوسائے کی طرح تھا ساتھ میرے
اب چھوڑکے جانےوالا ہے
سُنو یہ چھوٹی سی التجا ہے
سُنو یہ میرے دل کی دُعا ہے
سُنو یہ نئےسفر کی ابتدا ہے
سُنو اُداس مت ہونا
یونہی ثابت قدم رہنا
کہ تمھیں اُداسی اچھی نہیں لگتی
یہ بدحواسی اچھی نہیں لگتی
تم مسکراتے ہوئے جانا
چاہے نہ لوٹ کے آنا
بس یاد یہ رکھنا
کسی کو پیچھے چھوڑ آئے ہو
کوئی معصوم سا دل توڑ آئے ہو
چلو کوئی بات نہیں اپنی
تمھیں نئی راہیں مبارک ہوں
اب نئی باہیں مبارک ہوں
تجھےالودع اے جانے والے
یہ آنسو نہیں اب تھمنے والے
جا تو رہے ہو آنسو دے کے
بدلے میں کچھ یادیں لے کے