جام نا آشنا رہا ہوں میں
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.Siddiqui, Lucknow جام نا آشنا رہا ہوں میں
تشنہ تشنہ سدا رہا ہوں میں
یوں تو بس عام سا رہا ہوں میں
سب سے لیکن جدا رہا ہوں میں
جو کسی در پہ بھی سنا نہ گیا
ایسا حرف دعا رہا ہوں میں
یوں تو کچھ زعم پارسائ نہیں
ہاں مگر پار سا رہا ہوں میں
عمر بھر امتحان لیتی رہی
زندگی سے خفا رہا ہوں میں
پہلے اک شئے وفا بھی ہوتی تھی
جو سنا ہے بتا رہا ہوں میں
آزمایا ہے اس نے خوب مجھے
اب اسے آزما رہا ہوں میں
بیٹھ کر مجھ کو گھٹوں تکتے تھے
آپ کا آئینہ رہا ہوں میں
باعث درد دل ہوں آج ۔ کبھی
درد دل کی دوا رہا ہوں میں
وقت نے پھر بنا د یا پتھر
صد یوں تک دیو تا رہا ہوں میں
وقت کی دھول صاف کر کے حسن
ان کو شیشہ دکھا رہا ہوں میں
More General Poetry






