جان سے پیاری تھی زندگی چھوڑ دی

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

جان سے پیاری تھی زندگی چھوڑ دی
خوش رہے زیست بھر دشمنی چھوڑ دی

تھا مرا پر ملا ہی نہیں وہ مجھے
جس کی خاطر میں نے نوکری چھوڑ دی

رات دن زور آتا ہے جو خواب میں
اس کی خاطر حسیں چھوکری چھوڑ دی

کرنا دیدار تھا اس لیے چپ رہا
تھا اندھیرا فقط روشنی چھوڑ دی

ساتھ میرے گلہ اس کا بنتا نہیں
آئی جب پیار میں تھی کمی چھوڑ دی

میں محبت سے انکاری ہی کب ہوا
یونہی بس میں نے دل لگی چھوڑ دی

لاکھ سمجھایا شہزاد ضد چھوڑ دو
جب نہ مانا تو پھر دوستی چھوڑ دی
 

Rate it:
Views: 340
19 Dec, 2020