میراگھراس نے جلایا تھا
ہم راکھ چھپائے بیٹھے ہیں
کیسے کہیں راہ محبت ہے
وہی آگ لگائے بیٹھے ہیں
چمن جسنے خود ہی سجایا
وہ غبار اڑائے بیٹھے ہیں
وطن لیا اسلام کی خاطر
آج خود بھلائے بیٹھے ہیں
اے کم نظر، دیکھ ہم سب کچھ
وطن پر لٹائے بیٹھے ہیں
دھرتی میں خونی کھیل سے
وہ ہاتھ رنگائے بیٹھے ہیں
ستم، بچوں کو یتیم بنا کر
اپنی انا بچا ئے بیٹھے ہیں
سر پہ سے دوپٹہ اچھال کر
سب کفن دلائے بیٹھے ہیں
حفاظت وطن کی خاطر آج
سرحد دہکائے بیٹھے ہیں
ستم ہے ، رقص کرتی زندگی
ہم تیر رقصائے بیٹھے ہیں
قید و پابند سلاسل ہیں
اب سر کٹوائے بیٹھےہیں
اے ارض وطن تیری رہ میں
پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں
قسم اسوقت کی جب پکارے
نظریں ٹکائے بیٹھے ہیں
مٹی جبین ودل سے لگا کر
سجدہ گاہ بنائے بیٹھے ہیں
بجھا کے شمع زندگی وہ چلے
شمع رجا جلائے بیٹھے ہیں
یا رب تیری آس لئے دن رات
اب من سلگائے بیٹھے ہیں
ودود تڑپالے تن من دھن
مَلَک پر بچھائے یٹھے ہیں