جاناں میری آنکھوں میں سجے سپنے تیرے ہیں
ہیں جو خوشیوں کے پَل میرے اپنے، تیرے ہیں
یہ کہہ کے دور بٹھا دیا رقیب نے دور مجھے
آگے جلوہِ حُسنِ صنم سے پر جلنے تیرے ہیں
لگاوٗ نہ جام ہونٹوں سے اے نازک اندام حسینہ
کیسے سنبھلے گے دل جب قدم بہکنے تیرے ہیں
بے بس ہیں سب حکیم و طبیب مریضِ ہجر کیلیے
صرف قاتل نے ہی سارے زخم بھرنے تیرے ہیں
دلِ نازک ابھی زندہ ہے، ہے کو زغم لگانے کو
عندلیب زغم سے ہی جوہر شعر مہکنے تیرے ہیں