آرہا ہے کوئی اگر تو آنے دو
جا رہا ہے کوئی اگر تو جانے دو
خوش رہنے کا قیمتی یہ نُسخہ پایا ہے
تُم بھی کھاؤ اور اُس کو بھی کھانے دو
کوئ اگر رُوٹھے تو تُم ہی منا لینا
کہنا بابا معاف کرو اب جانے دو
ڈھونڈ لو تُم اپنے ہی جیسا اک آدم زاد
خوب گُزرے جب مِل بیٹھیں دیوانے دو
تُم نے تو کہ دی ہیں غزلیں اب نعمان
اُس کو بھی تو اپنا شعر سُنانے دو